تین طلاق کو شرط کے ساتھ معلق کرنے کا حکم

سوال :-
استفتاء کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے اپنی بیوی کو کہا تھا کہ اگرتم میری اجازت کے بغیرکسی کے گھر گئی تو میری طرف سے آپ کو تین طلاق ہوگی۔اس کے بعد وہ مجھ سے پوچھے بغیر میری بہن کے گھر گئی اور وہاں رات گزاردی،پھرمجھ سے پوچھے بغیراپنے ماموں کے گھر گئی،اپنے چچاکے گھر بھی گئی ہے الغرض بہت سارے رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے گھر میری اجازت کے بغیر گئی ہے۔کیا اس صورت میں میری بیوی پرطلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں؟شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب دے کر ثواب دارین حاصل کریں۔جزاکم اللہ خیراً المستفتی محمداکرام اتلہ گدون 0310-0500145

جواب :-

الجواب باسم ملھم الصواب

حامداً ومصلیاً!

صورت مسئولہ کے مطابق آپ کی بیوی پرتین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں  ۔تین طلاق کالفظ کہنے کی وجہ سے یہ طلاق مغلظہ ہے اس وجہ سے اب آپ کی بیوی آپ پرحرام ہوچکی ہے اور حلالہ شرعی کے بغیر آپ کے لیے کسی بھی صورت میں حلال نہیں ہے۔

واذا اضافہ الیٰ شرط وقع عقیب الشرط مثل ان یقول لامراتہ:ان دخلت الدار فانت طالق وھٰذا بالاتفاق۔۔۔۔الخ

الھدایۃ،باب الایمان فی الطلاق،مکتبہ رحمانیہ،اردوبازار لاہور،ج:2،ص:398

واذا اضافہ الیٰ الشرط وقع عقیب الشرط اتفاقا مثل ان یقول لامراتہ:ان دخلت الدارفانت طالق۔۔۔۔۔الخ

الفتاویٰ الھندیۃ،دارالکتب العلمیۃ،بیروت،الطبعۃ الاولیٰ،1421ھ،ج:1،ص:457

ولوقال لامراتہ کلمااکلت تمرۃ وجوزۃ فانت طالق فاکل ثلاث تمرات وجوزۃ واحدۃ لایقع الاواحدۃ۔۔۔۔۔الخ

الفتاویٰ الھندیۃ،دارالکتب العلمیۃ،بیروت،الطبعۃ الاولیٰ،1421ھ،ج:1،ص:455

عن عائشۃ رضی اللہ عنھا قالت قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:اذا طلق الرجل امراتہ ثلاثاً لم تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ ویذوق کل واحد منھما عسیلۃ صاحبہ۔

سنن دارقطنی،کتاب الطلاق،دارالکتب العلمیۃ ،بیروت،رقم الحدیث:3932

الطلاق المعلق ھومارتب وقوعہ علیٰ حصول امر فی المستقبل باداۃ من ادوات الشرط ای التعلیق مثل ان ومتیٰ ولو ونحوھا کان یقول الرجل لزوجتہ ان دخلت دار فلان فانت طالق اواذا سافرت الیٰ بلدک فانت طالق اوان خرجت من المنزل بغیر اذنی فانت طالق اومتیٰ کلمت فلاناً فانت طالق ۔۔۔۔۔فقال الائمۃ المذاھب الاربعۃ یقع الطلاق المعلق متیٰ وجد المعلق علیہ سواء اکان فعلاً لاحدالزوجین ام کان امرا سماویاً وسواء اکان التعلیق قسمیا وھو الحث علیٰ فعل شئی او ترکہ اوتاکیدالخبر ام شرطیا یقصد بہ حصول الجزاء عند حصول الشرط ۔ ۔

الفقہ الاسلامی وادلتہ،دارالفکر للطباعۃ والتوزیع والنشر،دمشق،الطبعۃ الثانیۃ،1405ھ،ج:7،ص:444،447

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

مفتی ابوالاحرار اُتلوی

 دارالافتاء

جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی

سلیمان خیل (جبر) ٹوپی صوابیل شئی او ترکہ اوتاکیدالاہ سوآلمیرہ ویالرجل امراتہ ل رسول اللہ :

ھی کی بیوی زید پرہی واقع ہوچکی ہی کہ نہی