بیٹے کا باپ کی زندگی میں ہی اپنے والد سےاپنے حصے کا مطالبہ کرنا

سوال :-
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے پاس تین مرلہ زمین تھی جس کو میں نے فروخت کیا ہے۔اب میرا ایک بیٹا مسمی گل شاہد مجھ سے بار بار یہ مطالبہ کر رہا ہے کہ اس تین مرلہ زمین کی قیمت میں سے مجھے میرا حصہ دے دو۔سوال یہ ہے کہ میری تین مرلہ زمین کی قیمت میں میرے اس بیٹے گل شاہد کا کوئی حصہ بنتا ہے یا نہیں؟ شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب دے کر ثواب دارین حاصل کریں۔جزاکم اللہ خیراً المستفتی گل زمان اتلہ گدون صوابی 0346-5733387

جواب :-

الجواب باسم ملھم الصواب

حامداً ومصلیاً!

صورت مسئولہ کے مطابق بتقدیر صحت سوال  آپ اپنی زندگی میں مرض الوفات سے پہلے پہلے اپنے تمام جائیداد اور اموال کے تنہا مالک ہیں،اولاد یا دیگر وارثوں کا آپ کی زندگی میں کوئی حق نہیں ہے۔آپ اپنی تمام جائیداد وغیرہ میں جس طرح چاہےتصرف کر سکتے ہیں۔آپ نے جو تین مرلہ زمین فروخت کی ہے اس کی قیمت کے آپ تنہا مالک ہیں ، جیسے چاہیں اور جہاں چاہیں آپ اس  رقم کو استعمال کر سکتے ہیں،آپ کے بیٹے کا اس میں کوئی حصہ نہیں بنتا ۔آپ کے بیٹے کے اس مطالبہ کی شرعا کوئی حیثیت نہیں اور نہ ہی شریعت کی رُو سے اس مطالبہ کو پورا کرنا آپ پر لازم ہے۔

 

وأركانه: ثلاثة وارث ومورث وموروث. وشروطه: ثلاثة: موت مورث حقيقة، أو حكما كمفقود، أو تقديرا كجنين فيه غرة ووجود وارثه عند موته حيا حقيقة أو تقديرا كالحمل والعلم بجهة إرثه۔

ردالمحتار،دارالفکر،بیروت،الطبعۃ الثانیہ،1412ھ،ج:06،ص:758۔

وأما بيان الوقت الذي يجري فيه الإرث فنقول هذا فصل اختلف المشايخ فيه قال مشايخ العراق الإرث يثبت في آخر جزء من أجزاء حياة المورث وقال مشايخ بلخ الإرث يثبت بعد موت المورث۔

البحرالرائق،دارالکتاب الاسلامی،الطبعۃ الثانیہ،ج:08،ص:557۔

كُلٌّ يَتَصَرَّفُ فِي مِلْكِهِ الْمُسْتَقِلِّ كَيْفَمَا شَاءَ أَيْ أَنَّهُ يَتَصَرَّفُ كَمَا يُرِيدُ بِاخْتِيَارِهِ أَيْ لَا يَجُوزُ مَنْعُهُ مِنْ التَّصَرُّفِ مِنْ قِبَلِ أَيِّ أَحَدٍ هَذَا إذَا لَمْ يَكُنْ فِي ذَلِكَ ضَرَرٌ فَاحِشٌ لِلْغَيْرِ۔

دررالحکام شرح مجلۃ الاحکام،دارالجیل،الطبعۃ الاولیٰ،1411ھ،ج:03،ص:201۔

لا یجوز لاحد من المسلمین اخذ مال احد بغیر سبب شرعی۔۔۔الخ

البحر الرائق،دار الکتب العلمیۃ،بیروت،الطبعۃ الاولیٰ،1997ء،ج:5،ص:69.

وللارث شروط ثلاثۃ۔۔۔۔۔۔۔ثانیھا:تحقق حیاۃ الوارث بعد موت المورث۔۔۔۔الخ

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ،دارالسلاسل،الکویت،الطبعۃ الثانیۃ،1404ھ،ج:3،ص:22۔

واللہ اعلم بالصواب

مفتی ابوالاحراراُتلوی

دارالافتاء

جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی

محلہ سلیمان خیل جبر ٹوپی صوابی