پل صراط کے صفات کے بارے میں حدیث کی اسنادی حیثیت

سوال :-
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس روایت کے بارے میں کہ:پل صراط بال سے ذیادہ باریک تلوارسے ذیادہ تیز اورپانی سے ذیادہ نرم ہے نیز یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پل صراط کی مسافت پندرہ سو سال کی ہے پانچ سو سال اوپر چڑھنا ہے پانچ سو سال ہموار ہے پانچ سو سال نیچے اترنا ہے۔ کیا یہ روایت صحیح ہے یا نہیں اگر صحیح ہے تو اس کا حکم کیا ہے ؟

جواب :-

بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب حامدا ومصلیا " امام مسلمؒ نے صحیح مسلم 1/67میں ذکر کیا ہے : عن ابي سعيد:قيل: يا رسول الله، وما الجسر؟ قال: " دحض مزلة، فيه خطاطيف وكلاليب وحسك تكون بنجد فيها شويكة يقال لها السعدان، فيمر المؤمنون كطرف العين، وكالبرق، وكالريح، وكالطير، وكأجاويد الخيل والركاب، فناج مسلم، ومخدوش مرسل، ومكدوس في نار جهنم، قال أبو سعيد: بلغني أن الجسر أدق من الشعرة، وأحد من السيف ترجمہ:حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے آپﷺ سے دریافت گیا کہ پل کیا ہے؟آپﷺ نے فرمایا کہ ایک پھسلنے کی جگہ ہوگی جس میں آنکڑے ہونگے آور کانٹے جیسے نجد میں ایک کانٹا پایا جاتا ہے جسکو سعدان کہتے ہیں پس بعض مؤمنین اس پر آنکھ جھپکنے کی طرح گزریں گے بعض بجلی کی طرح بعض ہوا کی طرح بعض پرندے کی طرح بعض تیز گھوڑوں اور اونٹوں کی طرح اور بعض صحیح سالم نکل جایئنگے اور بعض کچھ صدمہ اٹھا کر نکل جایئنگے اور بعض صدمہ اٹھا کر جھنم میں گر جایئنگے حضرت ابو سعید خدریؓ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہیں کہ پل بال سےذیادہ باریک اور تلوار سے ذیادہ تیز ہوگا ۔ لیکن پل کاپانی سے ذیادہ نرم ہونا ایسی روایت تلاش بسیار کے باوجود ہمیں کہیں نہیں مل سکی نہ سند کے ساتھ نہ بغیرسند کے لہذا اس بات کوآپؐ کی طرف منسوب کرنا صحیح نہیں ہے البتہ پل صراط کی مسافت کے بارے متعدد احادیث مروی ہے بعض میں تین ہزارسال کی مسا فت کا ذکر ہےجیسا کہ امام قرطبیؒ نے اس روایت کو تفسیر قرطبی 20/67میں آیت (وما أدراك ما العقبة) کے تحت امام مجاھد ؒ امام ضحاک ؒاور امام کلبی ؒسے ان الفاظ کے ساتھ نقل کیا ہے کہ "هي الصراط يضرب على جهنم كحد السيف، مسيرة ثلاثة آلاف سنة، سهلًا وصعودًا وهبوطًا،کہ پل صراط کو جہنم کے اوپر رکھا جایئگا تیز دھار تلوار کی طرح جسکی مسافت تین ہزار سال کی ہوگی نیچے اترنے ،چڑھنے ،اور اترنے کے اعتبار سے یہیں الفاظ اور بھی متعدد کتابوں میں مذکور ہے لیکن سب روایات بغیر سند کے ہیں اسی طرح ابن عساکرکی تاریخ دمشق 48/395میں پندرہ ہزار سال کی مسافت کاذکر ہے جسکے الفاظ یہ ہیںالصراط مسيرة خمسة عشر ألف عام خمسة آلاف صعود وخمسة آلاف نزول وخمسة آلاف مستوي أدق من الشعر وأحد من السيف على متن جهنم لا يجوزها إلا كل ضامر مهزول من خشية الله یعنی پل صراط کی مسافت پندرہ ہزار سال کی ہے پانچ ہزار سال چڑھنا ہے اور پانچ ہزارسال اترناااور پانچ ہزارسال برابر چلنا ہے بال سے ذیادہ باریک اور تلوار سے ذیادہ تیزجہنم کے درمیان پر ہوگااس کو وہ شخص پار کرے گا جو خوف خد اکے باعث ناتوان اور کمزور ہوگالیکن یہ روایت بھی منقطع ہے لہذا پل صراط کی مسافت پندرہ ہزار سال یا تین ہزار سال مسافت بیان کرنا درست نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واللہ اعلم بالصواب حیدر علی مردان دار الافتاء جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی 2023/1/7 1الموافق23/جمادی الثانی/1443ھ الجواب صحیح حضرت مولانا)نور الحق (صاحب دامت برکاتہم العالیہ) ریئس دار الافتاء ومدیر جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانیؒ) 2023/1/7 1الموافق23/جمادی الثانی/1443ھ