ایک کلمہ پڑھنے پر بیس لاکھ نیکیوں والی روایت کی اسنادی حیثیت

سوال :-
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس حدیث کے بارے میں کہ:

جواب :-

الجواب حامداً ومصلیاً یہ روایت حدیث کی کئ کتابوں میں حضرت جابر ؓ اور عبداللہ بن ابی اوفیؓ سے مرفوعا روایت کی گئ ہے ،لیکن ان سب میں مدارسند ابو الورقاء فائد بن عبدالرحمن ہے جس میں ضعف شدید ہے ، اور جس حدیث کے سندمیں ضعف شدید ہو وہ محدثین کے نزدیک فضائل میں بھی بیان نہیں کی جاسکتی ہے۔ روایت کی تحقیق ذیل میں درج کی گئ ہے: اس روایت کو ا بن شاہين (المتوفى: 385هـ) نے اپنی کتاب الترغيب في فضائل الأعمال وثواب ذلك میں (ج1 ص11رقم:11) ذکر کیا ہے۔ قال حَدَّثَنَا عُمَرُ، نا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْكَرْخِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ، أَخُو كَرْخَوَيْهِ، أنا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أنا ثَابِتٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ أَحَدًا صَمَدًا لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ أَلْفَيْ أَلْفِ حَسَنَةٍ وَمَنْ زَادَ زَادَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ»1 "حضرت جابرسے منقول ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:جو شخص (یہ کلمات)" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ أَحَدًا صَمَدًا لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ"پڑھے" تو اللہ تعالی بیس لاکھ نیکیاں ان کے اعمال نامے میں درج فرماتے ہیں،اور جو زیادہ پڑھے تو اس کےلیے اللہ تعالی اوربھی زیادہ نیکیاں لکھ دیتے ہیں۔" اور اس کے علاوہ ابن الاعرابی نے معجم میں(ج3 ص1096 رقم:2300)، اور ابو طاہر المخلص نے المخلصيات وأجزاء أخرى میں (ج1 ص156 رقم:125) ، اور علی بن الحسن نے معجم الشيوخ میں(ج2 ص1197) ذکر کیا ہے۔ لیکن ان سب میں مدارسند ابو الورقاء فائد بن عبدالرحمن ہے،اور ابن شاہین ؒ کے سند میں جو ثابت راوی ذکر ہے یہ ناقل کی خطا ہے اور اس سے مراد یہی ابوالورقاء فائد بن عبدالرحمن ہے، جیساکہ ان کی کتاب پرصالح احمد مصلح الوعیل نےتحقیق کرکےلکھا ہے اور یہ راوی متروک ہے۔ حافظ ابن حجرنے تقریب التھذیب میں (5373) فرمایا : "متروك اتھموہ" ان کلمات کی فضیلت اس کے علاوہ د وسرے احادیث میں مختلف آئی ہے۔ جیساکہ امام ترمذی ؒ نےاپنی سنن میں (3473) ایک حدیث مبارک ذکرکیا ہے،فرماتے ہیں کہ حدثنا قتيبة قال: حدثنا الليث، عن الخليل بن مرة، عن أزهر بن عبد الله، عن تميم الداري، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: " من قال: أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، إلها واحدا أحدا صمدا، لم يتخذ صاحبة ولا ولدا، ولم يكن له كفوا أحد، عشر مرات كتب الله له أربعين ألف ألف حسنة " "حضرت تمیم داری سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو شخص دس مرتبہ(یہ کلمات)" أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، إلها واحدا أحدا صمدا، لم يتخذ صاحبة ولا ولدا، ولم يكن له كفوا أحد"پڑھ لے،تو اللہ تعالی اس کےلیے چار کڑوڑ نیکیاں لکھ دیتے ہیں۔" امام ترمذی ؒ حدیث ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ: "هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه» والخليل بن مرة ليس بالقوي عند أصحاب الحديث " قال محمد بن إسماعيل: هو منكر الحديث"۔ "یہ حدیث غریب ہے اس طریق کے علاوہ ہم اسے نہیں جانتے،اور خلیل بن مرہ محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہے اورامام بخاری ؒ فرماتے ہیں یہ" منکر الحدیث"ہے۔ اوریہی حدیث اسی سند کےساتھ امام احمد ؒ نے اپنے مسند میں(16952) بھی ذکر کیا ہے،لیکن اس میں چار کروڑ کی بجائے چالیس ہزار نیکیوں کا تذکرہ ہے مسند احمد کے محقق شعیب ارنووط نے اس حدیث کو خلیل بن مرہ کے ضعف، اور ازھر بن عبداللہ اور حضرت تمیم داری کے درمیان انقطاع کی وجہ سے ضعیف قرار دیا ہے۔2 خلاصہ یہ کہ ان سندوں کےساتھ یہ روایات قابل اعتبار نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واللہ اعلم بالصواب" اشتیاق علی ذھبی دارالافتاء جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی 31/دسمبر/2022 الموافق07/جمادی الثانی/ 1444ھ الجواب صحیح (حضرت مولانا) نورالحق (صاحب دامت برکاتہم) رئیس دارالافتاء ومدیر جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی 31/دسمبر/2022 الموافق07/جمادی الثانی/ 1444ھ حوالہ جات: 1- الترغيب في فضائل الأعمال المؤلف: أبو حفص عمر بن أحمد البغدادي المعروف بـ ابن شاهين (المتوفى: 385هـ) الناشر: دار الكتب العلمية، بيروت – لبنان الطبعة: الأولى، 1424 هـ - 2004 م ج1 رقم:11 2- مسند الإمام أحمد بن حنبل المؤلف: أبو عبد الله أحمد بن محمد بن حنبل بن هلال بن أسد الشيباني (المتوفى: 241هـ) إشراف: : الأولى، 1421 هـ - 2001 م رقم الحديث16952