حدیث أحبوا العرب لثلاث کی اسنادی حیثیت
سوال :-
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس حدیث کے بارے میں : عن ابن عباس، رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:
جواب :-
الجواب حامدا ومصلیا
اس روایت کو امام طبرانی نے المعجم الاوسط میں (5583)نمبر پر اور امام حاکم نے المستدرک میں (6999)نمبر پر اور امام ابو نعیم اصبہانی نے صفۃ الجنۃ میں(268)نمبر پر اور امام بیہقی نے شعب الایمان میں(1496)نمبر پر اور امام ابو القاسم تمام نے الفوائد میں(134)نمبر پر ان سب نےعن العلاء بن عمرو الحنفي قال: نا يحيى بن بريد الأشعري، عن ابن جريج، عن عطاء، عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أحبوا العرب لثلاث: لأني عربي، والقرآن عربي، ولسان أهل الجنة عربي» کے طریق سے ذکر کیا ہے۔
امام طبرانی اور بیہقی نے اس روایت کو ذکر کرنے کے بعد فرمایاکہ اس روایت میں العلاء بن عمرو الحنفی متفرد ہے اور العلاء بن عمرو الحنفی میں ضعف ہے ۔
امام ابن حبان نے المجروحین میں (816) نمبر پر فرمایا کہ لا يجوز الاحتجاج به بحال اور امام ذہبی نے تاریخ الاسلام میں(316)نمبر پر فرمایا کہ شيخ واهي الحديث.اور امام ابن حجر نے لسان المیزان میں(5280) نمبر پر فرمایا کہ متروك.
اور اسکے استاذ یحیی بن برید کو بھی علماء نے ضعیف کہا ہے ۔
موسوعة أقوال الإمام احمدمیں(3468)نمبر پر امام احمد رحمہ اللہ کا قول ہےکہ هو ضعيف الحديث،اور موسوعة أقوال الدارقطني میں(3817)نمبر پر امام دار قطنی کا قول ہے کہ ليس بالقوي في الحديث،اور الجرح والتعدیل میں(555) نمبر پر امام ابو حاتم کا قول ہے کہ ضعيف الحديث ليس بالمتروك، يكتب حديثه،اور اسی صفحہ میں ابو زرعہ کا قول ہے کہ منكر الحديث.
لھذا یہ روایت اس سند کے ساتھ درست نہیں ہے ،جیساکہ مختلف علماء نے اس کی وضاحت کی ہیں۔
امام عقیلی الضعفاء الکبیرمیں (3/348)پر اس روایت کے بارے میں فرماتا ہے کہ منكر لا أصل له ،اور امام ابو حاتم العلل میں (2641)نمبر پر اس روایت کے بارے میں فرماتا ہے هذا حديث كذب،اور امام ابن الجوزی نے اسکو الموضوعات میں(2/41) نمبر پر ذکر کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
نوراللہ برھانی
دارالافتاء جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانیؒ
4 /فروری /2023 الموافق 12/ رجب/1444
الجواب صحیح
(حضرت مولانا) نورالحق (صاحب دامت برکاتہم العالیہ)
رئیس دارالافتاء ومدیر جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانیؒ
4/فروری /2023 الموافق 12/ رجب/1444
جواب :-
الجواب حامدا ومصلیا
اس روایت کو امام طبرانی نے المعجم الاوسط میں (5583)نمبر پر اور امام حاکم نے المستدرک میں (6999)نمبر پر اور امام ابو نعیم اصبہانی نے صفۃ الجنۃ میں(268)نمبر پر اور امام بیہقی نے شعب الایمان میں(1496)نمبر پر اور امام ابو القاسم تمام نے الفوائد میں(134)نمبر پر ان سب نےعن العلاء بن عمرو الحنفي قال: نا يحيى بن بريد الأشعري، عن ابن جريج، عن عطاء، عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أحبوا العرب لثلاث: لأني عربي، والقرآن عربي، ولسان أهل الجنة عربي» کے طریق سے ذکر کیا ہے۔
امام طبرانی اور بیہقی نے اس روایت کو ذکر کرنے کے بعد فرمایاکہ اس روایت میں العلاء بن عمرو الحنفی متفرد ہے اور العلاء بن عمرو الحنفی میں ضعف ہے ۔
امام ابن حبان نے المجروحین میں (816) نمبر پر فرمایا کہ لا يجوز الاحتجاج به بحال اور امام ذہبی نے تاریخ الاسلام میں(316)نمبر پر فرمایا کہ شيخ واهي الحديث.اور امام ابن حجر نے لسان المیزان میں(5280) نمبر پر فرمایا کہ متروك.
اور اسکے استاذ یحیی بن برید کو بھی علماء نے ضعیف کہا ہے ۔
موسوعة أقوال الإمام احمدمیں(3468)نمبر پر امام احمد رحمہ اللہ کا قول ہےکہ هو ضعيف الحديث،اور موسوعة أقوال الدارقطني میں(3817)نمبر پر امام دار قطنی کا قول ہے کہ ليس بالقوي في الحديث،اور الجرح والتعدیل میں(555) نمبر پر امام ابو حاتم کا قول ہے کہ ضعيف الحديث ليس بالمتروك، يكتب حديثه،اور اسی صفحہ میں ابو زرعہ کا قول ہے کہ منكر الحديث.
لھذا یہ روایت اس سند کے ساتھ درست نہیں ہے ،جیساکہ مختلف علماء نے اس کی وضاحت کی ہیں۔
امام عقیلی الضعفاء الکبیرمیں (3/348)پر اس روایت کے بارے میں فرماتا ہے کہ منكر لا أصل له ،اور امام ابو حاتم العلل میں (2641)نمبر پر اس روایت کے بارے میں فرماتا ہے هذا حديث كذب،اور امام ابن الجوزی نے اسکو الموضوعات میں(2/41) نمبر پر ذکر کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
نوراللہ برھانی
دارالافتاء جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانیؒ
4 /فروری /2023 الموافق 12/ رجب/1444
الجواب صحیح
(حضرت مولانا) نورالحق (صاحب دامت برکاتہم العالیہ)
رئیس دارالافتاء ومدیر جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانیؒ
4/فروری /2023 الموافق 12/ رجب/1444