شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بارے میں علمائے اہل سنت کی رائے

سوال :-
استفتاءکیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ شیخ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بارے میں علمائے اہل سنت کا کیا نظریہ ہے؟اورکیا واقعی ان کے بعض عقائد اہل السنۃ والجماعۃ سے خروج پرمبنی ہیں؟المستفتیمولانااشتیاق علی خانٹوپی

جواب :-

الجواب باسم ملھم الصواب حامداً ومصلیاً! شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ایک بلند پایہ کے محقق ومشہورعالم گزرے ہیں،اُن کی شخصیت کسی تعریف کی محتاج نہیں ہے، آج تک اُن کے علمی کاوشوں سے دنیا مستفید ہو رہی ہے۔البتہ اپنی علمی تحقیق کی بنیاد پر کئی ایک مسائل میں انہوں نے جمہور امت سے اختلاف کیا ہے جن کو علمائے امت نے اُن کے تفردات پرمحمول کیا ہےاوراُن کے معاصرین اور بعد کے ادوار میں بھی دیگر علمائے کرام نے اُن کی علمی وتحقیقی انداز میں تردید کی ہے۔علامہ تاج الدین السبکی ،فقیہ ولی الدین العراقی، علامہ تقی الدین السبکی،علامہ ابن حجر الہیثمی ، حافظ ابن حجر عسقلانی اورشیخ زاہدالکوثری رحمہم اللہ نے اپنے اپنے انداز میں امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے تسامحات کی نشاندہی فرمائی ہے۔ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں عصر حاضر کے معروف اورمستندعالم دین شیخ الاسلام حضرت مولانامفتی محمدتقی عثمانی دامت برکاتہم فرماتے ہیں: "شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ بڑے عالم گزرے ہیں ،البتہ انہوں نے بعض مسائل میں جمہور فقہاء ومحدثین اورعلمائے امت سے اختلاف کیا ہے۔جمہورامت نے ان کے تفردات کو قابل عمل نہیں سمجھا،اوراسی بناء پر بعض حضرات نے ان کی تردید میں کتابیں بھی لکھی ہیں،ان کے مفصل حالات علامہ ابوزہرہ کی کتاب "ابن تیمیہ"میں مل سکتے ہیں،جس کااردو ترجمہ شائع ہوگیا ہے۔"(فتاویٰ عثمانی،ج:1،ص:309) جن جن مسائل میں امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے جمہور سے اختلاف کیا ہے اُن کی تفصیلی وضاحت علامہ ابن حجرالہیثمی رحمہ اللہ نے "الفتاویٰ الحدیثیۃ"اور حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے "الدرر الکامنۃ"میں کی ہے۔باقی آپ کے سوال کا دوسرا حصہ کہ " اورکیا واقعی ان کے بعض عقائد اہل السنۃ والجماعۃ سے خروج پرمبنی ہیں؟"تواس کے بارے میں عرض یہ ہے کہ ہماری دارالافتاء میں شخصیات پر تبصرہ نہیں کیا جاتا ۔ واللہ اعلم بالصواب مفتی ساجد خان اُتلوی مسئول دارالافتاء جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی محلہ سلیمان خیل (جبر) ٹوپی