حضرت عثمان کی فضیلت کے بارے میں ایک روایت کی تحقیق
سوال :-
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس حدیث کے بارے میں کہ:
جواب :-
ترجمہ: "رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک شخص کا جنازہ لایا گیا،تو آپ ﷺ نے اس کا جنازہ نہیں پڑھا،عرض کیا گیا :یا رسول اللہ ﷺ، ہم نے آپ ﷺ کو اس سے پہلے کسی کی نماز جنازہ ترک کرتے ہوئے نہیں دیکھا؟ فرمایا: "یہ عثمان ؓ سے بغض رکھتا تھا،لہذا اللہ تعالی بھی اس سے بغض رکھتا ہے"۔
اس روایت کو ذکرکرنے کے بعد امام ترمذی ؒ فرماتے ہیں۔
"هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه" ومحمد بن زياد هذا هو صاحب ميمون بن مهران ضعيف في الحديث جدا" ترجمہ:" یہ حدیث غریب ہے،اس طریق کے علاوہ ہم اسے نہیں جانتے، اوریہ محمد بن زیاد وہ راوی ہے،جو (میمون بن مہران کا شاگرد ہے) حدیث میں حد درجہ کے ضعیف ہے"۔
اور اسی طرح امام ابوحاتم رازی ؒ نے کتاب العلل میں (1087) اس حدیث کو منکر قرار دیا ہے، 1کیونکہ اس میں ایک راوی محمد بن زیاد ہے، ابن ابی حاتم ؒ الجرح والتعدیل میں (1412) فرماتے ہیں : کہ میں نے اس کے بارے میں اپنے باپ سے پوچھا ،تو مجھے اپنے باپ نے فرمایا :کہ "متروک الحدیث" راوی ہے،2اورامام احمد بن حنبل ؒ فرماتے ہیں : "كذاب خبيث أعور يضع الحديث " (العلل ومعرفة الرجال رواية ابن احمد عن أبيه: 5322) کہ "یہ جھوٹا ،خبیث،کانا اور احادیث گھڑنے والا تھا"،3 اور اسی طرح امام ابن حجرعسقلانی ؒ نے بھی تقریب التہذیب میں (5890) اسکو کذاب قرار دیا ہے۔
لہذا مذکورہ روایت کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی طرف کرنا درست نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واللہ اعلم بالصواب.
حضرت عثمانؓ کی فضیلت و شان کے بارے میں کئی احادیث کتب احادیث میں صحیح اسانید کےساتھ موجود ہیں،ان کی طرف رجوع کیا جائے۔
اشتیاق علی ذھبی
دارالافتاء جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی
15/جنوری /2023 الموافق 22/جمادی الثانی/ 1444ھ
الجواب صحیح
(حضرت مولانا) نورالحق (صاحب دامت برکاتہم)
رئیس دارالافتاء ومدیر جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی
15/جنوری /2023 الموافق 22/جمادی الثانی/ 1444ھ
حوالہ جات:
1- العلل لابن أبي حاتم المؤلف: أبو محمد عبد الرحمن بن محمد بن إدريس بن المنذر التميمي، الحنظلي، الرازي ابن أبي حاتم (المتوفى: 327هـ) الطبعة: الأولى، 1427 هـ - 2006 م ج3 ص563
2- الجرح والتعديل المؤلف: أبو محمد عبد الرحمن بن محمد بن إدريس بن المنذر التميمي، الحنظلي، الرازي ابن أبي حاتم (المتوفى: 327هـ) الناشر: طبعة مجلس دائرة المعارف العثمانية - بحيدر آباد الدكن – الهند دار إحياء التراث العربي – بيروت الطبعة: الأولى، 1271 هـ 1952 م ج 7 ص258
3- العلل ومعرفة الرجال المؤلف: أبو عبد الله أحمد بن محمد بن حنبل بن هلال بن أسد الشيباني (المتوفى: 241هـ) الناشر: دار الخاني , الرياض الطبعة: الثانية، 1422 هـ - 201 م ج3 ص297
4- تاريخ ابن معين (رواية الدوري) المؤلف: أبو زكريا يحيى بن معين بن عون بن زياد بن بسطام بن عبد الرحمن المري بالولاء، البغدادي (المتوفى: 233هـ) الناشر: مركز البحث العلمي وإحياء التراث الإسلامي - مكة المكرمة الطبعة: الأولى، 1399 – 1979 ج4 ص 392
"> بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب حامداً ومصلیاً
اس روایت کو امام ترمذیؒ نے اپنی سنن میں( 3709) نمبر پر ذیل سند کے ساتھ ذکر کیا ہے،
"قال حدثنا الفضل بن أبي طالب البغدادي، وغير واحد، قالوا: حدثنا عثمان بن زفر قال: حدثنا محمد بن زياد، عن محمد بن عجلان، عن أبي الزبير، عن جابر، قال: أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بجنازة رجل ليصلي عليه فلم يصل عليه، فقيل: يا رسول الله ما رأيناك تركت الصلاة على أحد قبل هذا؟ قال: «إنه كان يبغض عثمان فأبغضه الله".
ترجمہ: "رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک شخص کا جنازہ لایا گیا،تو آپ ﷺ نے اس کا جنازہ نہیں پڑھا،عرض کیا گیا :یا رسول اللہ ﷺ، ہم نے آپ ﷺ کو اس سے پہلے کسی کی نماز جنازہ ترک کرتے ہوئے نہیں دیکھا؟ فرمایا: "یہ عثمان ؓ سے بغض رکھتا تھا،لہذا اللہ تعالی بھی اس سے بغض رکھتا ہے"۔
اس روایت کو ذکرکرنے کے بعد امام ترمذی ؒ فرماتے ہیں۔
"هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه" ومحمد بن زياد هذا هو صاحب ميمون بن مهران ضعيف في الحديث جدا" ترجمہ:" یہ حدیث غریب ہے،اس طریق کے علاوہ ہم اسے نہیں جانتے، اوریہ محمد بن زیاد وہ راوی ہے،جو (میمون بن مہران کا شاگرد ہے) حدیث میں حد درجہ کے ضعیف ہے"۔
اور اسی طرح امام ابوحاتم رازی ؒ نے کتاب العلل میں (1087) اس حدیث کو منکر قرار دیا ہے، 1کیونکہ اس میں ایک راوی محمد بن زیاد ہے، ابن ابی حاتم ؒ الجرح والتعدیل میں (1412) فرماتے ہیں : کہ میں نے اس کے بارے میں اپنے باپ سے پوچھا ،تو مجھے اپنے باپ نے فرمایا :کہ "متروک الحدیث" راوی ہے،2اورامام احمد بن حنبل ؒ فرماتے ہیں : "كذاب خبيث أعور يضع الحديث " (العلل ومعرفة الرجال رواية ابن احمد عن أبيه: 5322) کہ "یہ جھوٹا ،خبیث،کانا اور احادیث گھڑنے والا تھا"،3 اور اسی طرح امام ابن حجرعسقلانی ؒ نے بھی تقریب التہذیب میں (5890) اسکو کذاب قرار دیا ہے۔
لہذا مذکورہ روایت کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی طرف کرنا درست نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واللہ اعلم بالصواب.
حضرت عثمانؓ کی فضیلت و شان کے بارے میں کئی احادیث کتب احادیث میں صحیح اسانید کےساتھ موجود ہیں،ان کی طرف رجوع کیا جائے۔
اشتیاق علی ذھبی
دارالافتاء جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی
15/جنوری /2023 الموافق 22/جمادی الثانی/ 1444ھ
الجواب صحیح
(حضرت مولانا) نورالحق (صاحب دامت برکاتہم)
رئیس دارالافتاء ومدیر جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی
15/جنوری /2023 الموافق 22/جمادی الثانی/ 1444ھ
حوالہ جات:
1- العلل لابن أبي حاتم المؤلف: أبو محمد عبد الرحمن بن محمد بن إدريس بن المنذر التميمي، الحنظلي، الرازي ابن أبي حاتم (المتوفى: 327هـ) الطبعة: الأولى، 1427 هـ - 2006 م ج3 ص563
2- الجرح والتعديل المؤلف: أبو محمد عبد الرحمن بن محمد بن إدريس بن المنذر التميمي، الحنظلي، الرازي ابن أبي حاتم (المتوفى: 327هـ) الناشر: طبعة مجلس دائرة المعارف العثمانية - بحيدر آباد الدكن – الهند دار إحياء التراث العربي – بيروت الطبعة: الأولى، 1271 هـ 1952 م ج 7 ص258
3- العلل ومعرفة الرجال المؤلف: أبو عبد الله أحمد بن محمد بن حنبل بن هلال بن أسد الشيباني (المتوفى: 241هـ) الناشر: دار الخاني , الرياض الطبعة: الثانية، 1422 هـ - 201 م ج3 ص297
4- تاريخ ابن معين (رواية الدوري) المؤلف: أبو زكريا يحيى بن معين بن عون بن زياد بن بسطام بن عبد الرحمن المري بالولاء، البغدادي (المتوفى: 233هـ) الناشر: مركز البحث العلمي وإحياء التراث الإسلامي - مكة المكرمة الطبعة: الأولى، 1399 – 1979 ج4 ص 392
جواب :-
ترجمہ: "رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک شخص کا جنازہ لایا گیا،تو آپ ﷺ نے اس کا جنازہ نہیں پڑھا،عرض کیا گیا :یا رسول اللہ ﷺ، ہم نے آپ ﷺ کو اس سے پہلے کسی کی نماز جنازہ ترک کرتے ہوئے نہیں دیکھا؟ فرمایا: "یہ عثمان ؓ سے بغض رکھتا تھا،لہذا اللہ تعالی بھی اس سے بغض رکھتا ہے"۔
اس روایت کو ذکرکرنے کے بعد امام ترمذی ؒ فرماتے ہیں۔
"هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه" ومحمد بن زياد هذا هو صاحب ميمون بن مهران ضعيف في الحديث جدا" ترجمہ:" یہ حدیث غریب ہے،اس طریق کے علاوہ ہم اسے نہیں جانتے، اوریہ محمد بن زیاد وہ راوی ہے،جو (میمون بن مہران کا شاگرد ہے) حدیث میں حد درجہ کے ضعیف ہے"۔
اور اسی طرح امام ابوحاتم رازی ؒ نے کتاب العلل میں (1087) اس حدیث کو منکر قرار دیا ہے، 1کیونکہ اس میں ایک راوی محمد بن زیاد ہے، ابن ابی حاتم ؒ الجرح والتعدیل میں (1412) فرماتے ہیں : کہ میں نے اس کے بارے میں اپنے باپ سے پوچھا ،تو مجھے اپنے باپ نے فرمایا :کہ "متروک الحدیث" راوی ہے،2اورامام احمد بن حنبل ؒ فرماتے ہیں : "كذاب خبيث أعور يضع الحديث " (العلل ومعرفة الرجال رواية ابن احمد عن أبيه: 5322) کہ "یہ جھوٹا ،خبیث،کانا اور احادیث گھڑنے والا تھا"،3 اور اسی طرح امام ابن حجرعسقلانی ؒ نے بھی تقریب التہذیب میں (5890) اسکو کذاب قرار دیا ہے۔
لہذا مذکورہ روایت کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی طرف کرنا درست نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واللہ اعلم بالصواب.
حضرت عثمانؓ کی فضیلت و شان کے بارے میں کئی احادیث کتب احادیث میں صحیح اسانید کےساتھ موجود ہیں،ان کی طرف رجوع کیا جائے۔
اشتیاق علی ذھبی
دارالافتاء جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی
15/جنوری /2023 الموافق 22/جمادی الثانی/ 1444ھ
الجواب صحیح
(حضرت مولانا) نورالحق (صاحب دامت برکاتہم)
رئیس دارالافتاء ومدیر جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی
15/جنوری /2023 الموافق 22/جمادی الثانی/ 1444ھ
حوالہ جات:
1- العلل لابن أبي حاتم المؤلف: أبو محمد عبد الرحمن بن محمد بن إدريس بن المنذر التميمي، الحنظلي، الرازي ابن أبي حاتم (المتوفى: 327هـ) الطبعة: الأولى، 1427 هـ - 2006 م ج3 ص563
2- الجرح والتعديل المؤلف: أبو محمد عبد الرحمن بن محمد بن إدريس بن المنذر التميمي، الحنظلي، الرازي ابن أبي حاتم (المتوفى: 327هـ) الناشر: طبعة مجلس دائرة المعارف العثمانية - بحيدر آباد الدكن – الهند دار إحياء التراث العربي – بيروت الطبعة: الأولى، 1271 هـ 1952 م ج 7 ص258
3- العلل ومعرفة الرجال المؤلف: أبو عبد الله أحمد بن محمد بن حنبل بن هلال بن أسد الشيباني (المتوفى: 241هـ) الناشر: دار الخاني , الرياض الطبعة: الثانية، 1422 هـ - 201 م ج3 ص297
4- تاريخ ابن معين (رواية الدوري) المؤلف: أبو زكريا يحيى بن معين بن عون بن زياد بن بسطام بن عبد الرحمن المري بالولاء، البغدادي (المتوفى: 233هـ) الناشر: مركز البحث العلمي وإحياء التراث الإسلامي - مكة المكرمة الطبعة: الأولى، 1399 – 1979 ج4 ص 392
"> بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب حامداً ومصلیاً
اس روایت کو امام ترمذیؒ نے اپنی سنن میں( 3709) نمبر پر ذیل سند کے ساتھ ذکر کیا ہے،
"قال حدثنا الفضل بن أبي طالب البغدادي، وغير واحد، قالوا: حدثنا عثمان بن زفر قال: حدثنا محمد بن زياد، عن محمد بن عجلان، عن أبي الزبير، عن جابر، قال: أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بجنازة رجل ليصلي عليه فلم يصل عليه، فقيل: يا رسول الله ما رأيناك تركت الصلاة على أحد قبل هذا؟ قال: «إنه كان يبغض عثمان فأبغضه الله".
ترجمہ: "رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک شخص کا جنازہ لایا گیا،تو آپ ﷺ نے اس کا جنازہ نہیں پڑھا،عرض کیا گیا :یا رسول اللہ ﷺ، ہم نے آپ ﷺ کو اس سے پہلے کسی کی نماز جنازہ ترک کرتے ہوئے نہیں دیکھا؟ فرمایا: "یہ عثمان ؓ سے بغض رکھتا تھا،لہذا اللہ تعالی بھی اس سے بغض رکھتا ہے"۔
اس روایت کو ذکرکرنے کے بعد امام ترمذی ؒ فرماتے ہیں۔
"هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه" ومحمد بن زياد هذا هو صاحب ميمون بن مهران ضعيف في الحديث جدا" ترجمہ:" یہ حدیث غریب ہے،اس طریق کے علاوہ ہم اسے نہیں جانتے، اوریہ محمد بن زیاد وہ راوی ہے،جو (میمون بن مہران کا شاگرد ہے) حدیث میں حد درجہ کے ضعیف ہے"۔
اور اسی طرح امام ابوحاتم رازی ؒ نے کتاب العلل میں (1087) اس حدیث کو منکر قرار دیا ہے، 1کیونکہ اس میں ایک راوی محمد بن زیاد ہے، ابن ابی حاتم ؒ الجرح والتعدیل میں (1412) فرماتے ہیں : کہ میں نے اس کے بارے میں اپنے باپ سے پوچھا ،تو مجھے اپنے باپ نے فرمایا :کہ "متروک الحدیث" راوی ہے،2اورامام احمد بن حنبل ؒ فرماتے ہیں : "كذاب خبيث أعور يضع الحديث " (العلل ومعرفة الرجال رواية ابن احمد عن أبيه: 5322) کہ "یہ جھوٹا ،خبیث،کانا اور احادیث گھڑنے والا تھا"،3 اور اسی طرح امام ابن حجرعسقلانی ؒ نے بھی تقریب التہذیب میں (5890) اسکو کذاب قرار دیا ہے۔
لہذا مذکورہ روایت کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی طرف کرنا درست نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واللہ اعلم بالصواب.
حضرت عثمانؓ کی فضیلت و شان کے بارے میں کئی احادیث کتب احادیث میں صحیح اسانید کےساتھ موجود ہیں،ان کی طرف رجوع کیا جائے۔
اشتیاق علی ذھبی
دارالافتاء جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی
15/جنوری /2023 الموافق 22/جمادی الثانی/ 1444ھ
الجواب صحیح
(حضرت مولانا) نورالحق (صاحب دامت برکاتہم)
رئیس دارالافتاء ومدیر جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی
15/جنوری /2023 الموافق 22/جمادی الثانی/ 1444ھ
حوالہ جات:
1- العلل لابن أبي حاتم المؤلف: أبو محمد عبد الرحمن بن محمد بن إدريس بن المنذر التميمي، الحنظلي، الرازي ابن أبي حاتم (المتوفى: 327هـ) الطبعة: الأولى، 1427 هـ - 2006 م ج3 ص563
2- الجرح والتعديل المؤلف: أبو محمد عبد الرحمن بن محمد بن إدريس بن المنذر التميمي، الحنظلي، الرازي ابن أبي حاتم (المتوفى: 327هـ) الناشر: طبعة مجلس دائرة المعارف العثمانية - بحيدر آباد الدكن – الهند دار إحياء التراث العربي – بيروت الطبعة: الأولى، 1271 هـ 1952 م ج 7 ص258
3- العلل ومعرفة الرجال المؤلف: أبو عبد الله أحمد بن محمد بن حنبل بن هلال بن أسد الشيباني (المتوفى: 241هـ) الناشر: دار الخاني , الرياض الطبعة: الثانية، 1422 هـ - 201 م ج3 ص297
4- تاريخ ابن معين (رواية الدوري) المؤلف: أبو زكريا يحيى بن معين بن عون بن زياد بن بسطام بن عبد الرحمن المري بالولاء، البغدادي (المتوفى: 233هـ) الناشر: مركز البحث العلمي وإحياء التراث الإسلامي - مكة المكرمة الطبعة: الأولى، 1399 – 1979 ج4 ص 392