حدیث جو تاجر ایک شہر سے دوسرے شہر تک اناج لے جاتا ہےاور اسی دن کے نرخ پر فروخت کرتا ہےتو اللہ تعالی کے نزدیک اس کا درجہ شہیدوں کی طرح ہے کی اسنادی حیثیت
سوال :-
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس روایت کے بارے میں کہ:
جواب :-
بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب حامداً ومصلیاً اس روایت کوابن ابی الدنیاؒ نےاپنی کتاب إصلاح المال میں (1/80) ابو النصر التمار کے طریق سے مرفوعا روایت کیا ہے۔کہ "قال أبن أبي الدنيا حدثني أبو نصر التمار , حدثنا المعافى بن عمران , عن مبارك بن يزيد , عن فرقدالسبخي عن إبراهيم النخعي , عن ابن مسعود , أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من يجلب الطعام إلى بلد من بلاد المسلمين , فباع بسعر يومه محتسبا , كان له أجر شهيد» ثم تلى النبي صلى الله عليه وسلم: {وآخرون يضربون في الأرض يبتغون من فضل الله وآخرون يقاتلون في سبيل الله} "[المزمل: 20] . ترجمہ: کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا:"جو تاجر (مشقت اٹھانے والا) ایک شہر سے دوسرے شہر تک اناج لے جاتا ہےاور اس کو اسی دن کے نرخ پر فروخت کرتا ہےتو ان کےلیے شہیدوں جیسا اجرہو گا" ۔ اورامام ثعلبی رحمہ اللہ نےاپنی تفسیر (الكشف والبيان عن تفسير القرآن:10/65) میں، بشر حافی ؒ کے طریق سےموقوفا (پھر ان دونوں نے معافی بن عمران سے) (مگرابن ابی ادنیا ؒنے معافی اور فرقد کے درمیان مبارک بن یزیدکو داخل کیا ہے،اور ثعلبی ؒ نے عیسی بن یونس کو)معمولی الفاظ کے مختلف ہونے کے ساتھ روایت کیا ہے۔کہ " قال الثعلبی أخبرني ابن فنجويه، قال: حدثنا ابن سلم، قال: حدثنا أبو بكر بن عبد الخالق، قال: حدثنا أبو بكر بن أحمد بن محمد الحجاج، قال: حدثني أبو الفتح، قال: قال أبو نصر بشر بن الحارث، قال: حدثنا المعافى بن عمران وعيسى بن يونس عن فرقد السبخي عن إبراهيم عن ابن مسعود، قال: أيما رجل جلب شيئا إلى مدينة من مدائن المسلمين صابرا محتسبا فباعه بسعر يومه كان عند الله سبحانه بمنزلة الشهداء، ثم قرأ عبد الله وآخرون يضربون في الأرض يبتغون من فضل الله وآخرون يقاتلون في سبيل الله." ترجمہ:حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے:کہ "جو تاجر (مشقت اٹھانے والا) ایک شہر سے دوسرے شہر تک اناج لے جاتا ہےاور اس کو اسی دن کے نرخ پر فروخت کرتا ہےتو اللہ تعالی کے نزدیک اس کا درجہ شہیدوں کی طرح ہے" ۔ اور اسی طرح خطیب بغدادیؒ نے تاریخ بغداد میں(13/447)،اور امام زیلعیؒ نے ابن مردویہ ؒ کے حوالے سےتخریج احادیث وآثار الکشاف میں(4/112)، عيسى بن يونس عن أبي عمرو بن العلاء کے طریق سے ذکر کیا ہے،البتہ انہوں نے ابراہیم ؒاور ابن مسعودؓ کے درمیان علقمہؒ کو لایا ہے،ملاحظہ فرمائیں۔ "أخبرنا الحسن بن أبي بكر وعثمان بن محمد بن يوسف العلاف قالا: أخبرنا محمد بن عبد الله الشافعي، حدثنا أحمد بن الهيثم، حدثنا الوليد بن صالح، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا أبو عمرو البصري عن فرقد عن إبراهيم النخعي عن علقمة عن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من جلب طعاما إلى مصر من أمصار المسلمين، فباعه بسعر يومه، كان له عند الله أجر شهيد في سبيل الله عز وجل»". خلاصہ کلام یہ ہے کہ مندرجہ بالا روایات فرقد سےتین شخصوں (عیسیٰ بن یونس، مبارک بن یزید، ابو عمرو بن العلاء،) نے روایت کیا ہے،اور فرقد کے بارے میں حافظ ابن حجر ؒ تقریب التہذیب میں(5384) نمبر پر فرماتے ہیں ،کہ"صدوق عابد لكنه لين الحديث كثير الخطأ" لیکن صاحب تحریر تقریب التھذیب فرماتے ہیں۔ " بل: ضعيف، فقد ضغفه أيوب السختياني، ويحيى بن سعيد القطان، وعلي بن المديني، والبخاري، والنسائي، وأبو حاتم، ويعقوب بن شيبة، وابن سعد، وأبو زرعة الرازي، وابن حبان، والبزار، والدارقطني، وأحمد بن حنبل، وأبو أحمد الحاكم. واختلف فيه قول ابن معين، فضعفه مرة، ووثقه أخرى". لہذا اس سند کے ساتھ یہ روایت ضعیف ہے،جیسا کہ علامہ عراقی ؒ تخریج احادیث الاحیآء میں (1/516) ، فرماتے ہیں،کہ اس کا سند ضعیف ہے۔ اور اسی طرح امام ابوبکر اسماعیلیؒ نے معجم فی اسامی الشیوخ میں(2/534)، اور پھر اس سے حمزہ سہمیؒ نے تاریخ جرجان میں(1/398)، من طريق أحمد بن فيل عن عبد الوهاب الحوطي عن عيسى بن يونس عن الأعمش مرفوعا روایت کیا ہے۔ "حدثنا محمد بن عبد الرحمن بن عبد المؤمن أبو عمرو الجرجاني حدثنا أحمد بن إبراهيم بن فيل أبو الحسن الأنطاكي، حدثنا عبد الوهاب بن نجدة الحوطي، حدثنا عيسى بن يونس، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من جلب طعاما إلى مصر من أمصار المسلمين كان له أجر شهيد". ترجمہ:"جو شخص ایک شہرسے دوسرے تک اناج لے جاتا ہے،اس کےلیےشہید جیسا ثواب ہوگا"۔ اور انہی الفاظ کے ساتھ امام سیوطیؒ نے جمع الجوامع المعروف بالجامع الکبیر میں (2785/ 21281)، نمبر پر علامہ دیلمیؒ کے حوالے سے، اور تمام بجلی ؒ نے الفوائد میں (1/60) اس روایت کو ذکر کیا ہے۔ لیکن اس حدیث کے سند میں علت موجود ہے جیسا کہ جاسم بن سلیمان الدوسریؒ الروض البسام میں (670)نمبر پراور شیخ البانی ؒ سلسة الأحاديث الضعيفة میں (11/695) ، پرفرماتے ہیں،کہ ہوسکتا ہے،کہ عیسیٰ بن یونس سے عبد الوہاب بن نجدہ اور ولید بن صالح (جوکہ دونوں ثقہ ہے) نے روایت کیا ہو،لیکن یہ کیسے ممکن ہے کہ اس کے پا س (عیسیٰ بن یونس ) اعمش کے طریق سے (قوی سند)ہوتے ہوئے وہ ضعیف سے روایت کرے،لہذا عبدالوہاب ابن نجدہ نے عیسیٰ بن یونس اور ابراہیم نخعی کے درمیان دو راویوں (ابوعمرو البصری اور فرقد ) کو گرایا ہے اور ان کی جگہ پر اعمش کو ذکر کیا ہے،اگرچہ اعمش ثقہ ہے لیکن تدلیس میں مشہور ہے،پس ہمیں اس بات کا خوف ہے کہ عیسیٰ اور ابراہیم کے درمیان فرقد ہو ،جوکہ ضعیف ہے۔ بہرحال اگر یہ روایت اعمش سے ثابت بھی نہ ہو ،فرقد سے ہو ،تب بھی یہ فضائل میں بیان کیا جاسکتا ہے،کیونکہ فرقد میں ضعف یسیر ہے نہ کہ ضعف شدید۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واللہ اعلم بالصواب. اشتیاق علی ذھبی دارالافتاء جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی 19/جنوری /2023 الموافق26/جمادی الثانی/ 1444ھ الجواب صحیح (حضرت مولانا) نورالحق (صاحب دامت برکاتہم) رئیس دارالافتاء ومدیر جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی 19/جنوری /2023 الموافق 26/جمادی الثانی/ 1444ھ
جواب :-
بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب حامداً ومصلیاً اس روایت کوابن ابی الدنیاؒ نےاپنی کتاب إصلاح المال میں (1/80) ابو النصر التمار کے طریق سے مرفوعا روایت کیا ہے۔کہ "قال أبن أبي الدنيا حدثني أبو نصر التمار , حدثنا المعافى بن عمران , عن مبارك بن يزيد , عن فرقدالسبخي عن إبراهيم النخعي , عن ابن مسعود , أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من يجلب الطعام إلى بلد من بلاد المسلمين , فباع بسعر يومه محتسبا , كان له أجر شهيد» ثم تلى النبي صلى الله عليه وسلم: {وآخرون يضربون في الأرض يبتغون من فضل الله وآخرون يقاتلون في سبيل الله} "[المزمل: 20] . ترجمہ: کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا:"جو تاجر (مشقت اٹھانے والا) ایک شہر سے دوسرے شہر تک اناج لے جاتا ہےاور اس کو اسی دن کے نرخ پر فروخت کرتا ہےتو ان کےلیے شہیدوں جیسا اجرہو گا" ۔ اورامام ثعلبی رحمہ اللہ نےاپنی تفسیر (الكشف والبيان عن تفسير القرآن:10/65) میں، بشر حافی ؒ کے طریق سےموقوفا (پھر ان دونوں نے معافی بن عمران سے) (مگرابن ابی ادنیا ؒنے معافی اور فرقد کے درمیان مبارک بن یزیدکو داخل کیا ہے،اور ثعلبی ؒ نے عیسی بن یونس کو)معمولی الفاظ کے مختلف ہونے کے ساتھ روایت کیا ہے۔کہ " قال الثعلبی أخبرني ابن فنجويه، قال: حدثنا ابن سلم، قال: حدثنا أبو بكر بن عبد الخالق، قال: حدثنا أبو بكر بن أحمد بن محمد الحجاج، قال: حدثني أبو الفتح، قال: قال أبو نصر بشر بن الحارث، قال: حدثنا المعافى بن عمران وعيسى بن يونس عن فرقد السبخي عن إبراهيم عن ابن مسعود، قال: أيما رجل جلب شيئا إلى مدينة من مدائن المسلمين صابرا محتسبا فباعه بسعر يومه كان عند الله سبحانه بمنزلة الشهداء، ثم قرأ عبد الله وآخرون يضربون في الأرض يبتغون من فضل الله وآخرون يقاتلون في سبيل الله." ترجمہ:حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے:کہ "جو تاجر (مشقت اٹھانے والا) ایک شہر سے دوسرے شہر تک اناج لے جاتا ہےاور اس کو اسی دن کے نرخ پر فروخت کرتا ہےتو اللہ تعالی کے نزدیک اس کا درجہ شہیدوں کی طرح ہے" ۔ اور اسی طرح خطیب بغدادیؒ نے تاریخ بغداد میں(13/447)،اور امام زیلعیؒ نے ابن مردویہ ؒ کے حوالے سےتخریج احادیث وآثار الکشاف میں(4/112)، عيسى بن يونس عن أبي عمرو بن العلاء کے طریق سے ذکر کیا ہے،البتہ انہوں نے ابراہیم ؒاور ابن مسعودؓ کے درمیان علقمہؒ کو لایا ہے،ملاحظہ فرمائیں۔ "أخبرنا الحسن بن أبي بكر وعثمان بن محمد بن يوسف العلاف قالا: أخبرنا محمد بن عبد الله الشافعي، حدثنا أحمد بن الهيثم، حدثنا الوليد بن صالح، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا أبو عمرو البصري عن فرقد عن إبراهيم النخعي عن علقمة عن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من جلب طعاما إلى مصر من أمصار المسلمين، فباعه بسعر يومه، كان له عند الله أجر شهيد في سبيل الله عز وجل»". خلاصہ کلام یہ ہے کہ مندرجہ بالا روایات فرقد سےتین شخصوں (عیسیٰ بن یونس، مبارک بن یزید، ابو عمرو بن العلاء،) نے روایت کیا ہے،اور فرقد کے بارے میں حافظ ابن حجر ؒ تقریب التہذیب میں(5384) نمبر پر فرماتے ہیں ،کہ"صدوق عابد لكنه لين الحديث كثير الخطأ" لیکن صاحب تحریر تقریب التھذیب فرماتے ہیں۔ " بل: ضعيف، فقد ضغفه أيوب السختياني، ويحيى بن سعيد القطان، وعلي بن المديني، والبخاري، والنسائي، وأبو حاتم، ويعقوب بن شيبة، وابن سعد، وأبو زرعة الرازي، وابن حبان، والبزار، والدارقطني، وأحمد بن حنبل، وأبو أحمد الحاكم. واختلف فيه قول ابن معين، فضعفه مرة، ووثقه أخرى". لہذا اس سند کے ساتھ یہ روایت ضعیف ہے،جیسا کہ علامہ عراقی ؒ تخریج احادیث الاحیآء میں (1/516) ، فرماتے ہیں،کہ اس کا سند ضعیف ہے۔ اور اسی طرح امام ابوبکر اسماعیلیؒ نے معجم فی اسامی الشیوخ میں(2/534)، اور پھر اس سے حمزہ سہمیؒ نے تاریخ جرجان میں(1/398)، من طريق أحمد بن فيل عن عبد الوهاب الحوطي عن عيسى بن يونس عن الأعمش مرفوعا روایت کیا ہے۔ "حدثنا محمد بن عبد الرحمن بن عبد المؤمن أبو عمرو الجرجاني حدثنا أحمد بن إبراهيم بن فيل أبو الحسن الأنطاكي، حدثنا عبد الوهاب بن نجدة الحوطي، حدثنا عيسى بن يونس، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من جلب طعاما إلى مصر من أمصار المسلمين كان له أجر شهيد". ترجمہ:"جو شخص ایک شہرسے دوسرے تک اناج لے جاتا ہے،اس کےلیےشہید جیسا ثواب ہوگا"۔ اور انہی الفاظ کے ساتھ امام سیوطیؒ نے جمع الجوامع المعروف بالجامع الکبیر میں (2785/ 21281)، نمبر پر علامہ دیلمیؒ کے حوالے سے، اور تمام بجلی ؒ نے الفوائد میں (1/60) اس روایت کو ذکر کیا ہے۔ لیکن اس حدیث کے سند میں علت موجود ہے جیسا کہ جاسم بن سلیمان الدوسریؒ الروض البسام میں (670)نمبر پراور شیخ البانی ؒ سلسة الأحاديث الضعيفة میں (11/695) ، پرفرماتے ہیں،کہ ہوسکتا ہے،کہ عیسیٰ بن یونس سے عبد الوہاب بن نجدہ اور ولید بن صالح (جوکہ دونوں ثقہ ہے) نے روایت کیا ہو،لیکن یہ کیسے ممکن ہے کہ اس کے پا س (عیسیٰ بن یونس ) اعمش کے طریق سے (قوی سند)ہوتے ہوئے وہ ضعیف سے روایت کرے،لہذا عبدالوہاب ابن نجدہ نے عیسیٰ بن یونس اور ابراہیم نخعی کے درمیان دو راویوں (ابوعمرو البصری اور فرقد ) کو گرایا ہے اور ان کی جگہ پر اعمش کو ذکر کیا ہے،اگرچہ اعمش ثقہ ہے لیکن تدلیس میں مشہور ہے،پس ہمیں اس بات کا خوف ہے کہ عیسیٰ اور ابراہیم کے درمیان فرقد ہو ،جوکہ ضعیف ہے۔ بہرحال اگر یہ روایت اعمش سے ثابت بھی نہ ہو ،فرقد سے ہو ،تب بھی یہ فضائل میں بیان کیا جاسکتا ہے،کیونکہ فرقد میں ضعف یسیر ہے نہ کہ ضعف شدید۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واللہ اعلم بالصواب. اشتیاق علی ذھبی دارالافتاء جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی 19/جنوری /2023 الموافق26/جمادی الثانی/ 1444ھ الجواب صحیح (حضرت مولانا) نورالحق (صاحب دامت برکاتہم) رئیس دارالافتاء ومدیر جامعہ امام محمد بن الحسن الشیبانی 19/جنوری /2023 الموافق 26/جمادی الثانی/ 1444ھ