حدیث الصدیق قام مقام الانبیاء کی تحقیق

سوال :-
الاستفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان ِکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ؛جواہرات ِفاروقی میں حضرت ابوبکر صدیق ؓکی عظمت اور مرتبہ کو بیان کرتے ہوئے یہ حدیث لکھی ہے کہ حضور ﷺنے فرمایا : الصدیق قام مقام الانبیاء ،تو آپ حضرات سے درخواست ہے کہ کیا یہ حدیث صحیح ہے یا کہ نہیں ؟ اور اس حدیث کا صحیح مفہوم کیا ہے ؟

المستفتی :مولانا یونس خان

جواب :-

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب حامدا ومصلیا

یہ روایت حدیثِ رسول اللہ ﷺ نہیں ہے بلکہ حضرت ابو حصین ؓ کا قول ہے جو انہوں نے ابوبکر صدیق ؓکی شان میں فرمایا تھا جسکا مطلب یہ ہے کہ ابو بکر صدیق ؓ نے فتنہ ارتداد کے وقت وہی حکمت ِعملی اختیار کی جو انبیاء کرام علیھم الصلو ات والتسلیمات اختیار کرتے تھے چنانچہ امام بغوی ؒ نقل کرتے ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں بنو مدلج وغیرہ قبیلے مرتد ہوئے تو آپ ﷺ نے معاذ بن جبل ؓکو خط لکھا کہ لوگوں کو اپنے دین پر قائم رہنے کی تلقین کرو اور اسود عنسی کے خلاف جہاد وقتال کے لئے لوگوں کو تیار کرو چنانچہ اسی طرح کیا گیا اور اسودکو حضرت فیروز دیلمی ؓ نے قتل کیا جس کی خوشخبری خود نبی کریم ﷺنے رات کو صحابہ کو دی اور پھرجب مدینےمیں صبح کے وقت خبر پہنچی تو حضور ﷺ کا وصال ہو چکا تھا ،اسی طرح بنو حنیفہ جن کا سردار مسیلمہ کذاب تھا اور بنواسد جنکا سردار طلیحہ بن خویلدتھا ، کے خلاف بھی جہاد کیا گیا ،بلکل اسی طرح ابو بکر ؓ نے بھی مانعین زکو ٰۃ کے خلاف اعلان جہاد کیا اگر چہ شروع میں صحابہ کو اس میں کچھ تامل رہا لیکن ابوبکرنے کسی کی پرواہ نہیں کی جس کے بعد دوسرےصحابہ کو بھی شرح ِ صدر ہوا اوراسی طرح فتنہ ارتداد کو بروقت روکا گیا ۔(رضی اللہ عنھم ورضوا عنہ ) لہٰذا اس کو رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب نہ کیا جائے بلکہ حضرت ابوبکر کی شان میں ابو حصین کے مقولے کے طور پر بیان کیا جائے ۔

اخرج الامام البغوی فی تفسیرہ تحت قول الله عز وجل: ياأيها الذين آمنوا من يرتد منكم عن دينه (الاية):قال أبو بكر بن عياش: سمعت أبا حصين يقول: ما ولد بعد النبيين مولود أفضل من أبي بكر رضي الله عنه، لقد قام مقام نبي من الأنبياء في قتال أهل الردة، وكان قد ارتد في حياة النبي صلى الله عليه وسلم ثلاث فرق.منهم: بنو مدلج ورئيسهم ذو الخمار عيهلة بن كعب العنسي، ويلقب بالأسود، وكان كاهنا مشعبذا فتنبأ باليمن واستولى على بلادها، فكتب رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى معاذ بن جبل ومن معه من المسلمين۔۔۔۔۔۔۔۔والفرقة الثانية: بنو حنيفة باليمامة ورئيسهم مسيلمة الكذاب، وكان قد تنبأ في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم في آخر سنة عشر، وزعم أنه أشرك مع محمد صلى الله عليه وسلم في النبوة،۔۔۔۔۔۔۔والفرقة الثالثة: بنو أسد ورئيسهم طليحة بن خويلد، وكان طليحة آخر من ارتد، وادعى النبوة في حياة النبي صلى الله عليه وسلم، وأول من قوتل بعد وفاة النبي صلى الله عليه وسلم من أهل الردة

تخریج :- اس روایت کو امام واحدی نے تفسیر الوسیط میں (2/200) امام سیوطی نے تاریخ الخلفاء میں(1/50)اورعلامہ ابن عساکرنے اپنی تاریخ میں (30/395) حضرت ابو بکر بن عیاش نے ابو حصین سے نقل کیا ہے ۔

2021/7/14 الموافق 3/ذوالحجہ/1442



معالم التنزيل في تفسير القرآن = تفسير البغوي(2/16)المؤلف :محيي السنة ،البغوي الشافعي (المتوفى : 510هـ)الناشر: دار إحياء التراث العربي -بيروت